Wednesday, March 4, 2020

خلیل الرحمن قمر کو ایسا بولنے ہی کیوں دیا جاتا ہے؟


Neo News

پاکستانی ٹی وی چینلز کے ٹاک شوز کے دوران مہمانوں کے بیچ

گرما گرمی عام سی بات ہے لیکن گذشتہ روز نامور ڈرامہ نگار خلیل الرحمن قمر اور انسانی حقوق کی کارکن ماروی سرمد کے درمیان لفظی جنگ سوشل میڈیا پر بحث کا باعث بن رہی ہے۔

گزشتہ روز یہ واقعہ نیو نیوز کے ایک پروگرام میں پیش آیا جس میں عورت مارچ کے حق اور مخالفت میں دلائل دیے جا رہے تھے۔  واضح رہے ملک کے بیشتر شہروں میں 8 مارچ کو خواتین نے عورت مارچ کے نام سے ریلیاں نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔
   
سوشل میڈیا پر کئی صارفین نے خلیل الرحمن قمر کی جانب سے ماروی سرمد کے لیے نفرت انگیز الفاظ کے استعمال پر  مذمت کی ہےاور بہت سے لوگ ان کے حق میں بات کر رہے ہیں. جبکہ بعض لوگ چینل کی انتظامیہ اور اینگر پرسن پر کچھ نہ کرنے پر تنقید کر رہے ہیں.


شو میں ہوا کیا


نجی ٹی وی چینل کے اس ٹاک شو میں نامور ڈرامہ نگار خلیل الرحمن قمر اور انسانی حقوق کی کارکن ماروی سرمد کے علاوہ جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمان کے سینیٹر مولانا فیض محمد بھی موجود تھے۔
  
اصل بات اس وقت بگڑی جب عورت مارچ کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے خلیل الرحمٰن قمر نے کہا کہ اگر عدالت نے میرا جسم میری مرضی جیسے غلیظ اور گھٹیا نعروں پر پابندی لگا دی ہے تو جب میں ماروی سرمد صاحبہ کو یہ جملہ بولتے سنتا ہوں تو میرا دل ہلتا ہے۔

ایسے میں ماروی سرمد نے اس نعرے کو بار بار دہرا دیا میرا جسم میری مرضی جس سے خلیل الرحمن قمر مشتعل ہو گئے اور سخت لہجے میں انھیں خاموش رہنے اور اپنی باری پر بولنے کو  کہنے لگے.

یہ سلسلہ تقریباً دو سے تین منٹ تک جاری رہا جس میں خلیل الرحمن قمر کی جانب سے نازیبا جملوں کا استعمال بھی ہوا جن کا ذکر  ہم یہاں نہیں کر سکتے۔

اس شو کا ایک کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد سے میرا جسم میری مرضی خلیل الرحمن قمر اور عورت مارچ ٹاپ ٹرینڈ بنے ہوئے ہیں۔

یہ پروگرام نجی ٹی وی چینل نیو نیوز پر نشر ہوا تھا اور اس کے ڈائریکٹر اور صحافی نصراللہ ملک نے ماروی سرمد سے گذشتہ رات رونما ہونے والے واقعے پر معافی مانگتے ہوئے کہا کہ  بطور سربراہ نیو نیوز میں انتہائی معذرت خواہ ہوں اور اس حوالے سے سخت کارروائی کی جائے گی۔



No comments:

Post a Comment